مشرق کی یہ روایت رہی ہے کہ یہاں جمہوریت ایسے ہی دھرنوں اور سیاست انتشار ہی سے مضبوط ہوءی۔ آپ ملاءیشا ، انڈونیشیا ، کوریا کی تاریخ اٹھا کر دیکھ لیں سب میں مارشلاز اور تحریکوں کے بعدہی جمہوریت آءی ہے۔ مگر ہم اس معاملے میں خاصے پیچھے ہیں کہ ہمارے ہاں سیاسی شعور بہت کم ہے۔ ہم عوامی مساءل پر سیاست نہیں کرتے بلکہ ہمارے ہاں سیاست کسی ہم پلہ سیاست دان کو نیچا دیکھا کر نمبر بنانے کا نام ہے۔عمران خان کو مقبول ہونے کے لیے نوازشریف ، شہباز شریف اور آصف زرداری کو برا بھلا کہنا ضروری ہے اور اسی طرح نواز ، شہباز ، آصف زرداری بھی ایک دوسرے پر لعن طعن کرکے عوام کی آنکھوں میں دھول جونک کر ایوانوں تک آتے ہیں۔ آپ تاریخ اٹھا کر دیکھ لیں۔میری راے میں عمران اور طاہر القادری کے مطالبات جمہوریت کے مستقبل اور موجودہ سیاست پر مثبت اثرات مرتب کرسکتے اگر دونوں فریقین {حکومت اور لانگ مارچ کے حامی} فہم و فراست سے کام لیں۔۔
__________________از حافظ محمد عثمان______________
__________________از حافظ محمد عثمان______________